یہ مرا خدا تو ہے


وہ مری آنکھ سے چھپا تو ہے

پر مرے دل میں سمایا تو ہے


وہ نہ ہو دل میں چین ہو رخصت

مرا دل اس کا آشنا تو ہے


سب سے کٹ کر میں اس کے ساتھ ہوں خوش

مرا دل اس میں مبتلا تو ہے


دل بیمار کا دارو ہے وہ

کہ تعلق اس سے رہا تو ہے


وہ مجھے یاد رکھ رہا ہوگا

ذکر میں نے بھی کچھ کیا تو ہے


دور سے ہم کو کریں کتنا قریب

سن شبیر ؔ یہ مرا خدا تو ہے