وہ مرے دل میں رہے

اسکے وعدوں پہ یقیں کرتے ہوئے یا د سے اس کی سکوں پاتا رہوں

دل مرا اسکی یا د سے ہو پر شکر اس کا میں بجا لاتا رہوں


عشقِ ال ٰ ہی کے سمندر کا میں شناور بنوں اور مست رہوں

دنیا سو بھیس بدل کے آئے اس سے دامن اپنا بچاتا رہوں


اس رب کے لئے ہو وقف ہاں جو ذرہ ذرہ میرے جسم کا ہے

ہر وقت اتنا خوش نصیب بنوں کہ ا س کی یا د میں میں آتا رہوں


دل مرا تخت ہے تجلی کا وہ کہ جو سب سے بے نیاز کرے

اس تجلی کے میں آثار پھر خود ایسے عشاق کو سنا تا رہوں


دنیا ظلمت ہے اور بوجھ ہے اک اس سے ہجرت کروں اور دور رہوں

ذکر کے نور سے پر نور رہوں اور اس نور میں نہاتا رہوں


دکھ یہاں کے جوہیں وہاں کے ہیں سکھ اس کا انعام گر سمجھتا رہوں

سکھ وہاں کتنے ملیں گے ان پر ، خود کو میں بار بار سمجھاتا رہوں


بس مرا دل قبول ہوجائے باقی اعضا ء تو اس کے خادم ہیں

وہ مرے دل میں رہے اور میں دل سے اس کے احکام بجا لاتا رہوں


آنکھ اٹھے تو وہ اس طرف ہی اٹھے کان سنیں وہ جو ہو پسند اس کو

اور زبان پر ہوحمد جاری شبیر ؔ زیرِ لب اس کو گنگنا تا رہوں