تکبر

تجھ سے کوئی پوچھے اگر کہ کیا ہے تکبر

تو یہ کہے کہ آگ کا شعلہ ہے تکبر

گر کچھ بھی میسر نہ ہو خدا کی محبت

تو اس کے نہ ہونے کے ہی سزا ہے تکبر

شیطان بھی مردود ہوا اس کی بدولت

وہ آگ ہے اور آگ سے پیدا ہے تکبر

کیسے کوئی اپنے کو یہ سمجھے کہ بڑا ہے

بس نفس کی حماقت کی انتہاء ہے تکبر

اندر ہمارے جسم کے ہر چیز ہے گندی

ہے گند گر بڑا بڑا گندا ہے تکبر

نیچے کئے ہوئے ہیں سر جن کو ہے کچھ سمجھ

جو بے سمجھ ہیں ان کا ہی شیوہ ہے تکبر

یارب شبیر ؔ مانگتا تجھ سے ہے عاجزی

کتنی بڑی خدایا ابتلاء ہے تکبر