دل میں میرے آۓ هُو نین میں میرے سماۓ هُو
آنکھ جس جانب دیکھے میری ہر طرف وہ پاۓ هُو
دل میرا اب اس کے پاس دل میرا اب اس کے پاس
مجھ پہ رحمت اس کی کہ اب خود ہی اسے چلاۓ هُو
هُو تو اب هُو ہی ہے اب تو هُو سے اس کو ہی پاؤں
هُو اللہ اور اللہ هُو کا ذکر مجھ سے کراۓ هُو
اس کا دشمن میرا دشمن توڑنا اس سے چاہے جب
جال بچھاۓ میرے واسطے اس سے نکلواۓ هُو
نفس اور شیطاں اپنے اپنے جالوں میں پھنساۓ ہیں
گتھیاں سلجھانے میں مشکل ہومجھے سمجھاۓ هُو
کوئی چاہے جب میں بولوں بولنا مجھ کو آۓ نہ
میں چپ کہ کیا بولوں لیکن بات خود ہی بولواۓ هُو
آگے پیچھے جانوں نہیں ماضی حال اور مستقبل
میری نظر محدود میں اندھاسب کچھ خود دکھاۓ هُو
کان پڑی سنائی نہ دے اس شور دنیا میں جب
کان مرے سنتے ہیں کچھ تو اپنی بات سنواۓ هُو
نام محمد جن کا ان کی امت میں پیدا کیا
ایسے من کے پیارے پہ شبیردل بولے ہاۓ هُو