نہ رکھنا دوست ان کو جو بھی دنیا دوست رکھتے ہیں
کہ جن کا دوست ہو کوئی وہ ان کے ساتھ چلتے ہیں
جو دنیا دوست رکھتے ہیں تو چاہے تجھ سے وہ دنیا
زبانی گو بہت زیادہ ہی تیرا دم وہ بھرتے ہیں
کہاں تیرا بنے گا وہ تو ترجیحات کو دیکھو
ترا کیا خیال رکھے گا وہ جو دنیا پہ مرتے ہیں
ہے ممکن چوس لے تجھ کو، نہ رس باقی رہے تجھ میں
گرا دے پھوک کے مانند تجھے، ایسا وہ کرتے ہیں
جو سارے مؤمنوں کا دوست ہے بن تو بھی اس کا دوست
بغیر اس کے مقدر پھر کسی کے کیا سنورتے ہیں
جری بن، وہ اگر تیرا ہے، کیا پرواہ شبیرؔ تجھ کو
ڈرے اس سے جہاں سارا کہ جو بھی اس سے ڈرتے ہیں