تاریک راہوں کے مسافر

مرکوز کر نظر کچھ اس جائے امتحاں پر

اور سوچ کچھ ذرا اب زیر نظر عنواں پر

تاریک منزلوں کو تاریک راستوں پہ

چلتے ہوئے جو جائیںپہنچیں گے وہ کہاں پر

ہوں زہر کے شیدائی ا ور اس کے ہوں فدائی

اور اس کو لے کے گھر گھر پھیلائیں کل جہاں پر

دشمن ہیں روشنی کے اور چاند کی چاندنی کے

پھونکے بجھانے ماریں ہو چاند آسمان پر

یہ عقل کے دشمن ہیں اور دشمن گلشن ہیں

کتنا انہیں غص ّ ہ ہے گلشن کے باغباں پر

یہ حق سے منہ ہیں موڑے باطل سے ناطہ جوڑے

ان کی نظر بری ہے ہر حق کے آستاں پر

بدبخت یہ کہیں کے پاگل ہیں یہ وہیں کے

ہر خیر کے دشمن یہ بیٹھے آتش فشاں پر

دنیا کے وسائل پر قبضے پہ یہ مائل ہیں

داعی ہیں تباہی کے بدبخت یہ یہاں پر

اسبابِ معیشت پر قبضہ جماے ٴ بیٹھے

محوِ نظر ہیں ہر وقت ہر خیر کے زیاں پر

زن زر کو ساتھ لے کےیہ بے حیا کہیں کے

حاوی یہ ہونا چاہیں ہر پیر ہر جواں پر

آلے بے حیائی کے روز روز بڑھائیںیہ

مرکوز نظر ان کی ہروقت مسلماں پر

دولت سے مسلماں کی مسلم کو روز ماریں

مسلم جو جانتے ہیں گزرے کیا ان کی جاں پر

مسلم عوام چیخے اِس لوٹ کے عالم پر

جوں تک مگر نہ رینگے کچھ گوش ِ حکمراں پر

تاریک راستوں پہ دوزخ کے یہ راہی ہیں

جنت ہے ان کی دنیا بھگتیں گے اُس جہاں پر

یہ جانتے سب کچھ ہیں کینہ حسد کے مارے

سبقت ہی لے گئے ہیں اِس میں تو یہ شیطاں پر

الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ ہیں یہ ٹھیک بھلا کیا ہوں گے

تو خود کو بچا لینارکھ کر نظر قرآں پر

اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ کو پہچاننا سیکھو اب

کچھ وقت لگالینا اب ان کی تو پہچاں پر

بس چار ہی قسمیں ہیں ان میں تو لا کے بولو

ہیں انبیاء صدیقین اور شہداء زباں پر

اور صالحین بھی ان میں شامل ہیں بھائی مسلم

موجود ہیں یہی بس صحبت کو اِس زماں پر

بس اِن کے ساتھ رہنا تیرا کمال ہوگا

الضَّآلِّیْن نہ ہوجانا سوچو اب اس بیاں پر

الضَّآلِّیْن کو سمجھانا ترے ذمے رکھا ہے

روشنی انہیں دکھانادلیل اور برہاں پر

جو مان لیں گے ان میں وہ دوست ہیں ہمارے

کتنے لگیں گے پیارے پھر حق کے گلستاں پر

وہ حق اگر نہ مانیں آئیںاگر مٹانے

مینار ِ حق کو وہ گر ، پکڑیںپھر ہم وہاں پر

یہ وقت ِ معرکہ ہے جو حق کا فیصلہ ہے

لازم شبیر ؔ ہے یہ سب گروہ مومناں پر