تصنُّعْ سے بچنا

میں کہوں کہ میں ترا عاشق ہوں ایسا کہنا تو ہے نہیں کہنا

تو کہے یہ ہے مرا عاشق اک یہی کہنا تو ہے اصلی کہنا

میں کہوں میں ترا بندہ ہوں اک ایسا کہنا مرا کیا کہنا ہے

تو کہے یہ مرا بندہ ہے اک سچ اگر ہے تو ہے یہی کہنا

میں کہوں میں مراقبے میں ہمیش اس سے ملتا ہوں روز روز تو کیا

تو کہے مل مجھ سے ہے وقت اس کا، حق ہے صحیح ہے بس یوں ہی کہنا

یہ کہوں رات کو میں اس کے لئے روز اٹھتا ہوں اپنے بسترسے

بات یہ ہے کہ تو کہے اب اٹھ ٹھیک پھر ہے وہ مرا بھی کہنا

تو ہے سچا مجھے سچا کردے اور سچے مرے احوال بھی ہوں

میں بچوں ہر قسم تصنع سے ہو جو واقعی تو ہو وہی کہنا

نفس کے جال بہت سخت ہیں شبیر ؔ کھولنا ان کا ہےبہت حکمت سے

بات مضبوط مگر کرنی ہے ہو نہ بس یوں ہی سرسری کہنا