کتنے طوفان سمندر نے چھپا رکھے ہیں
کتنی ضربوں کے اثر دل نے دبا رکھے ہیں1
ضرب لگنے سے محبت کی لہر نے دل سے
جانے کیا کتنے حجابات اٹھا رکھے ہیں2
آپ جب سامنے ہوتے ہیں میرے ہر پل تو
سرِ تسلیم ہے خم کندھے جھکا رکھے ہیں3
ٹوٹ کر ٹوٹنے سے میں ہوں جو بنا تو ایسے
توڑ کر کتنے ہی عشاق بنا رکھے ہیں4
آپ ہیں ساتھ تو اس ساتھ کے میں ساتھ رہا
کتنے نقشے مرےاس ساتھ نے سجا رکھے ہیں5
مٹی ہے گود میں ہیرا ، یہ عاجزی ہے شبیر ؔ6
مٹنے نے مٹنے کے خاکے یوں مٹارکھے ہیں7
کسی کو کیا پتہ ذکر کی ضرب کے کتنے اثرات اس دل نے دبائے ہیں
البتہ اس ضرب نے دل کے کتنے حجابات کو ادھیڑ ڈالا
کیفیت احسان کا لازمی نتیجہ عاجزی کی کیفیت ہوتی ہے
شکستگی سے مجھے اتنا فائدہ ہوا کتنے عشاق کو اس سے فائدہ ہوا ہوگا
یہ کیفیت حضوری نہ جانے کتنی کیفیات کی باعث بنی ہے
یہ ایک خواب کی طرف اشارہ ہے جس میں گود میں پڑی مٹی ہیرا بن جاتی ہے۔ اس کی تعبیر یہ دی گئی کہ اس سے مراد عاجزی ہےیعنی عاجزی اللہ تعالی ٰ کو محبوب ہے
یعنی جب انسان عاجزی اختیار کرلیتا ہے تو اللہ تعالی ٰ اس کو قبول فرما کر ہر دل عزیز بنالیتے ہیں