جو سوچا تھا چھوڑا ہےاب کیا بنوں1
میں نظروں میں خود اپنی کیسے رہوں2
جو کاغذ پہ تصویر تھی دل میں پہلے
اسے پھاڑ کر اب تو تجھ سے کہوں3
پسند جو بھی تصویرمیری ہو تجھ کو4
بنالے مری کورا کاغذ میں ہوں5
میں ویسے رہوں جو ہو تجھ کو پسند
جو تجھ کو ہو مطلوب میں وہ کروں
مجھے اپنا اب کہلوا دیجئے
یہی اپنے بارے میں اب میں سنوں
مرا نقص ثابت ہے ہر چیز میں6
ہے غائب مری جو کہ تھی اکڑ فوں7
کرم کی نگاہ کا میں طالب شبیر ؔ
کرم کی نگاہ لے کے آگے چلوں
اپنے بارے میں جو سوچا تھا کہ ایسا بنوں گا وہ سب ختم کردیا
اب اپنے آپ کو میں کیا سمجھوں؟
میرا جو اپنے بارے میں خیالی نقشہ تھا وہ ختم کرکے اب تجھ سے عرض کروں
آپ جیسا بھی مجھے دیکھنا چاہتے ہیں
میں نے اپنے آپ کوتیرے ہاتھوں میں دے دیا تو وہی کر جو تو چاہے۔یعنی مکمل تفویض اختیار کرلی
اب تو مجھے ہر چیز میں نقص نظر آرہے ہیں
میں اپنے آپ کو جو کچھ سمجھتا تھا اب اس کی قلعی کھل گئی ہے