احساسِ کمتری

لعنت ہے اور عذاب ہے احساسِ کمتری

موجود اگر یہ ہو تو عنقا ہو بہتری

دوسروں کی بری چیزیں بھی اچھی نظر آئیں

اچھائیاں اپنی نظر آتی ہیں پھر بری

دشمن نے ہم کو اس کا بنایا جو ہے مریض

تو کیسے ہو سکیں پھر ان کے سامنے ہم جری

اس پوری کائنات میں اچھے جو سب سے ہیں

دیکھیں ہم ان کو خوب، نہ ہو یوں ہی سرسری

تب فرق نظر آئے پھر اچھے میں برے میں

ہر شاخ نظر آئے کہ وہ خشک ہے یا ہری

جو کان شکار احساسِ کمتری کے ہوں شبیر ؔ

منہ ان میں رکھ کے خوب سناو ٔ کھری کھری