رومی

طریِق جذب کا اک ترجمان رومی ہے

اک معرفتِ ال ٰ ہی کا نشان رومی ہے

جو خود کو بیچ کے اللہ کے ہے پانے کا حریص

اپنے شیخ شمس تبریزی کی زبان رومی ہے

جو آگ تھی حبِّ ال ٰ ہی کی شیخ کے دل میں روشن

اس آگ میں تپ کے ایک تیغِ فساں رومی ہے

وہ جو نعرہ دل ِ اقبال سے زبان پر آیا

غور کرلو کہ اس میں بھی تو نہاں رومی ہے

اپنا دل دیکھ کے پرکھ لے مثنوی پہ شبیر ؔ

عالم ِ جذب کا کیونکہ پیرِ مغاں رومی ہے