شناخت قوم کو اقبال نے بھی دی ہے عجیب
حق کھلا اس پہ تھے کیسے بلند اس کے نصیب
یہ تجلی تھی کسی دل کی جو اس دل پہ پڑی
وہ فلسفی تھا مگر عشق کا ہوا کیسے قریب
یدِ بیضا کے تصرف نے بدل ڈالا اسے
وہ تھا جو کچھ بھی مگر بن گیا وہ حق کا نقیب
کس طرح عشق رسول اس کو ہوا تھا حاصل
فکرِ فردا سے بنا میرِِ حرم کا عندلیب
پیر رومی سے مستفید مریدِ ہندی
بنا شبیر ؔ قلب و روح کے سوالوں کا مجیب