پھر دل کو اس کے ذکر سے آباد کریں ہم
ہر بار اس سے ملنے کی فریاد کریں ہم
جو اس سے ہو منسوب وہ غم غم کہاں رہے
اس غم سے اپنے دل کو بھی اب شاد کریں ہم
جو قید میں اس کی ہو تو آزاد وہی ہے
کروا کے قید خود کو اب آزاد کریں ہم1
چیزوں کی فراوانی نے دل کردیا ویراں
مانوس اس سے اب دل ِ برباد کریں ہم2
جو بھول گیا خود کو اس کی یاد میں شبیر ؔ
اپنے کو بھول جانے کا استاد کریں ہم3
جو شریعت کی قید میں ہے وہ تمام رسومات اور لغویات سے آزاد ہے
یعنی ذکر سے اس ویران دل کو مانوس کرکے آباد کریں
جو فنا فی اللہ ہے اس کو ہم اپنی فنا کیلئے استاد بنادیں