شبِ برات

شبِ برات کی اس رات کی برکات دیکھیں

اور پھر چشم تصور میں وہ حالات دیکھیں

فیصلے رب کے ہمارے لیے اترتے ہوں

ہمیشہ ہوتی جو ہیں اپنی وہ حاجات دیکھیں

کس طرح ہم ہوں مطمٔن اس اہم رات میں پھر

زباں پہ اہلِ قلوب کی پھر مناجات دیکھیں

آنکھ پر نم ہے پر امید مگر خوف کے ساتھ

کچھ خوش نصیبوں کایہ حال ساری رات دیکھیں

اس کی بخشش و داد کی لوٹ کی آواز بھی سن

کیا کرم اس کا ہے ہم پر بھی یہ ساعات دیکھیں

رات قیام میں گزرے اور دن میں روزہ ہو

دل ہو شرمندہ اور آنکھوں کی برسات دیکھیں


وه ہیں نادان جو رسموںمیں ہیں گم، ان میں تُو

شغلِ آتش کا ہندوؤں کی باقیات دیکھیں

دل سے میری ہے دعا مجھ کو لکھے وہ اپنا

کاش شبیرؔ ان سے ان کی آج یہ سوغات دیکھیں