میں عشق کے پیغام پہ مامور ہوا ہوں
تب سے میں ایسا لکھنے پہ مجبور ہوا ہوں
جس نے مجھے پیغام محبت کا دیا ہے1
دل سے کبھی سے اس کا میں مشکور ہوا ہوں
دنیا کی کثافت سے جو لبریز ہے وہ چھوڑ2
کر میں شرابِ عشق سے مخمور ہوا ہوں3
اب مجھ کو وہی چاہیےجو چاہیےاس کو4
اب نفس کی خواہشوں سے بہت دور ہوا ہوں5
وہ حسنِ ازل6 چھپ گیا اسباب و علل7 میں
میں بھی مگر اب8 عاشقِ مستور9 ہوا ہوں
پھایا10 مجھے شبیر ؔ اس کے در کا11 چاہیے
زخموں سے میں دنیا کے12 بہت چور ہوا ہوں
جس نے مجھے حب ِّ الہی سے مانوس کیا ہے
گندی خواہشات کو چھوڑنا چاہئے
پاک جذبات کو پروان چڑھانا چاہتا ہوں
سر تسلیم خم ہے جو مزاج یار میں آئے کے مصداق میں وہی کرنا چاہتا ہوں جو وہ مجھ سے کروانا چاہتا ہے
حب الہی کا یہی تقاضا ہے
ظاہری اسباب اور علتیں
اللہ تعالی ٰ
اس کی مشیت ہے
چھپے ہوئے معشوق کی
زخموں پر رکھنے والی پٹی
اللہ تعالی ٰ کے ہاں سے یعنی اس کے فضل سے
دنیا کے تھپیڑےکھا کر