میں دائیں بائیں دیکھوں وہ نظر آئے بہر صورت1
مٹے میری نظر میں جو بھی تھاموجود ثمر صورت2
تجلی اس کی ہر اک چیز پر حاوی نظر آئے3
پڑے جس پر بھی جیسے ہی وہاں پائے اثر صورت4
جو کرنیں آتی ہیں سورج سے رستے میں نہ روشن ہوں
یہ روشن خود کو کرتی ہیں پہنچنے پر ہی بر صورت5
حقیقت پر نظر پڑتی ہے جس کی بھی جہاں میں تو6
بس حیرت ہی وہ پاتا ہے جو ہوتی ہے مفر صورت7
وہ اندھا بنتا ہے شبیرؔ صورت سے بظاہر کہ8
ادھر وہ اک کو دیکھے جب9 تو غائب ہو ادھر صورت10
میں جس طرف بھی دیکھوں تو مجھے اللہ نظر آتے ہیں
اس کا فائدہ یہ ہوا کہ ہر غیر سے میرا دل سرد ہوگیا
اللہ تعالی ٰ کی تجلی ہر چیز پر حاوی ہے
جس پر بھی پڑجائے تو وہاں مطلوب اثر پیدا ہوجاتا ہے
اس کا مطلب ہے کہ اللہ تعالی ٰ اپنی مخلوقات سے پہچانا جاتا ہے
جس کی بھی اس دنیا میں حقیقت پر نظر ہو
اس کی نگاہ سے مخلوقات کالعدم ہوتی ہیں کیونکہ حقیقت میں ان کی حیثیت کچھ بھی نہیں ہوتی
گویا اس کو مخلوقات نظر نہیں آتیں
جب اس کی نظر اللہ تعالی ٰ پر پڑتی ہے
تو مخلوق نظر سے غائب ہوجاتی ہے