وسوسہ اور حدیث نفس

نفس چاہے کہ ہو خواہش پوری چاہے گناہ ہو یا ہو یہ ثواب

اور شیطان کی خواہش ہے یہ کہ عاقبت ہماری ہو وے خراب

جو مسلسل رہے اور ختم نہ ہو حدیث نفس ہے دبا دے اسے

بدل بدل کے برے خیال آئیں وسوسہ ہے بس اسے چھوڑ دیں جناب

وسوسہ آنا برا کوئی نہیں اس سے ڈرنا عبث ہے ڈرنا چھوڑ

اس طرف بالکل التفات نہ کر علاج اس کا بتاۓ یہ کتاب

تم اگر وسوسے پہ سوچنے لگو اور اس کے ساتھ تم بھی چلنے لگو

یہ ہو گناہ تو اس کا عزم کرنا اسے تو چھوڑ یہ گناہ کا ہے باب

تقاضے نفس میں گناہوں کے بہت پڑے ہوں تو کوئی نقصان نہیں

حدیث دل میں ان تقاضوں کا ہو تو دبا لینا چاہیے یہ شتاب

کسی مباح کی جانب تو سوچ تاکہ تیرا خیال بدل جاۓ

یہ ہی انداز بے نیازی شبیرؔ ،ہے ان دونوں کے لیے اچھا جواب