شکر

شکر سے نعمتیں بڑھاے ٔ جا

خود کو اس رستے پہ مٹاے ٔ جا


ذکر سے تیل روحانیت کا

ڈال کے گاڑی اپنی چلاے ٔ جا


اور پھر خدا کی خوان نعمت سے

نعمتیں مختلف تو کھاے ٔ جا


جو ملیں تجھ کو نعمتیں، دوسروں کو

واسطے اس کے تُو کھلاۓ جا


وسوسوں کی طرف دھیان نہ ہو

اس سے دشمن کا دل جلاۓ جا


اس کو ہی دیکھو نظر اس پہ رہے

اس طرح خود کو تو بچاے ٔ جا


شعر خدا کی محبت میں شبیر ؔ

جذب کے واسطے سناے ٔ جا