روشنی گر آنکھ میں حیا کی ہے
تو سمجھ یہ کہ دل میں پاکی ہے
بے حیا بن کے جو بھی چاہے کر
اس سے ہی نکلی ہوس ناکی ہے
لگتی اچھی نہیں ہے یہ حالت
نوجوانوں میں جو بے باکی ہے
کان حیا سوز گانے سنتے ہوں
یہ نشانی دلِ تباہ کی ہے
اور زباں پر بھی احتیاط نہ ہو
یہ علامت دل کی خطا کی ہے
دل میں گر اس کو بسا لوگے شبیرؔ
بہترین صورتِ تقویٰ کی ہے