نعت لکھنے کو چاہے دل مگر لکھوں کیسے
یہ تو تلوار پہ چلنا ہے تو چلوں کیسے
اک طرف پاس ِ ادب اک طرف یہ سوزشِ دل
درمیاں دونوں کے میں معتدل رہوں کیسے
دل تو چاہے کہ میں دل اپنا اس میں پیش کروں
اپنے اعمال کے ہوتے سامنے آؤں کیسے
ایک حسرت ہی ہے دربار میں اسے پیش کروں
مانگنا ہے تو بہت کچھ مگر مانگوں کیسے
مجھ کو اللہ مرے اس در کا بنا لینا غلام
بات زباں پر میں شبیر ؔ دوسری لاؤں کیسے