عجب نہیں ہے یہ وہ میرے خیالوں میں ہے
جو خوش نصیب ہیں لوگ وہ ان کے دلوں میں ہے
یہ کائنات ہر اک چیز اس کے دم سے ہے
جو اس کو جان لے تو وہ ہی سیانوں میں ہے
جس کو محبوب ہوں ہر وقت سنتیں اس کی
ہے وہ مو ٔ من بخدا رب کے وہ پیاروں میں ہے
دل محبت سے ہو پر اس کی، زباں پر ہو درود
اور سنت پر ہو عمل کام یہ کاموں ہے
سارے محبوبوں کے ست سے ہے بنا یہ محبوب
وہ عقلمند ہے جو اس کے دیوانوں میں ہے
میرے لیے یہ سعادت کچھ کم نہیں ہے شبیر ؔ
کہ میرا نام اس کے چاہنے والوں میں ہے