تماشا

رستے کے تماشے میں نہ بن جا خود تماشا

جو اس تک پہنچاے ٔ رکھنا یاد وہ رستہ

جو اس سے ملاۓ تجھے اس پر چلے چلو

اور اس میں ایک لمحہ بھی ضائع نہ ہو ترا

رستے کی بھول بھلیوں میں گم تم نہ ہو کبھی

خوب دل پہ جمال لینا جو جانے کا ہے نقشہ

راہبر سے رکھنا تجھ کو تعلق ہے ضروری

تو جس کا ہے، رکھنا ہمیشہ اس پہ بھروسہ

دینے میں کبھی وہ کمی کرتے نہیں شبیر ؔ

سب کچھ لٹا کے لینا ہے اس سے اپنا حصہ