الہامی باتیں

کیسے ممکن ہے یہ شاعر سے بھلا اپنے اشعار کی تعریف کرنا

لوگ اس کو کریں ملامت خوب اس ملامت سے اس کو ہو ڈرنا

یہ شاعری جو ہے میری تو نہیں خدا کا فضل ہے الہامی ہے

اس لئے موقع ملامت کا نہیں اس شاعری کا میرا دم بھرنا

میرا کوئی بیان اپنا نہیں اس کی تعریف میں خوب کرتا ہوں

یہ میں اگر نہ کروں ہوجائے تحدیث نعمت کے خلاف ورنہ

یہ بزرگوں کی دعائیں ہی ہیں کروں تقسیم آج ان کے فیوض

اس کو منسوب کروں اپنی طرف حقیقت سے نہیں مجھ کو لڑنا

میں تو اللہ سے دعائیں یہ کروں ان کے راستے پر چلائے شبیر ؔ

وہ رہنما ہیں ان کے پیچھے رہوں ان کے پیچھے نصیب ہو چلنا