اپنے آقا کی تعریف کیسے کروں اس کے کرنے کو میری زباں ہی نہیں
جس کسی دل میں ان کی محبت نہ ہو ایک پتھر ہی ہے اس میں جاں ہی نہیں
وہ ہیں محبوب ِ رب ِّ کریم مصطفے ٰ
وہ کہ مظہر ہدایت کے ہیں مجتبے ٰ
تو مری اب زباں پہ ہو صلِّ علی ٰ
اب درود و سلام میں ہمیشہ پڑھوں ، دل سے میں ہر جگہ صرف یہاں ہی نہیں
ہیں سراپا وہ رحمت ہمارے لئے
ان کا رستہ ہدایت ہمارے لئے
منبعِ فیض و حکمت ہمارے لئے
جو کبھی بھی جدا ہوگیا ان سے تو اس کے بچنے کا کوئی مکاں ہی نہیں
اب بھی ملتا ہے ان کی نظر کے طفیل
ان کی تعلیم دیں پر اثر کے طفیل
ہے بشر زندہ خیر البشر کے طفیل
نام لیوا اگر نہ رہے ان کا تو پھر خدا کی قسم یہ جہاں ہی نہیں
پڑھ کے سیرت میں ان کی ہی ، انساں بنوں
ان کے پیچھے رہوں مرد میداں بنوں
ان کو میں چھوڑ کر کیسے حیراں بنوں
گر محبت نہ حاصل ہو ان کی شبیر ؔتو کہوں یو ں کہ پھر تو ایماں ہی نہیں