عشاق کے لیے ہے یہ پیغامِ محبت
دل کی ہیں باتیں اس میں ہے اک جامِ محبت
احوالِ شیخ اس میں کچھ بیان ہوۓ ہیں
ہم جانتے اگر ہیں تو بس نامِ محبت
کچھ اور بھی عشاق کے احوال ہیں اس میں
ہم نے کیا ہے ان کو بھی سلامِ محبت
اشعار کی صورت میں ہے اک ِجذب کا طریق
کچھ اس میں ہے بیان بھی مقامِ محبت
بندہ خدا کا کیسے بنے اس میں ہے بیان
اور یہ کہ ہو دنیا کا اختتامِ محبت
دل سے خدا کا بندہ اگر تو بنے شبیر
تب ہی کھلے گا تجھ پہ یہ نظامِ محبت