نہ آہ چاہتا ہوں نہ واہ چاہتا ہوں
خدا کیلئے میں خدا چاہتا ہوں
اسی کا میں بندہ اسی سے میں مانگوں
اسی سے مدد ہر جگہ چاہتا ہوں
اسی نے عطا کی ہے ایماں کی دولت
اسی سے ہی اس کی بقاء چاہتا ہوں
ھدایت کا طالب میں اسکے حضور ہوں
جو سیدھی ہوبالکل وہ راہ چاہتا ہوں
اگرچہ میں عصیاں کی گرد سے اٹا ہوں
میں اس سے کرم کی نگاہ چاہتا ہوں
نہ کھینچیں مجھے دوسری بھول بھلیاں
طریقِ محمدﷺ صفا چاہتا ہوں
نہ جبہ نہ قبا نہ دستار بندی
جو مقبول ہو وہ ادا چاہتا ہوں
میں اس کی محبت کی دولت کا طالب
اسی کو ہے معلوم کیا چاہتا ہوں
خدایا مجھے اب تو اپنا بنا دے
خدایا میں تیری رضا چاہتا ہوں
کرم کر کرم کر کریموں کے خالق
کرم کی نظر میں سدا چاہتا ہوں
میں صدقِ صدیقؓ اور عمرؓ کی فراست
اور عثماںؓ کی جود و سخا چاہتا ہوں
علیؓ کی شجاعت سے حصہ میں پاؤں
حسنؓ کا طریقِ وفا چاہتا ہوں
میں شبیر ؔسجدۂ شبیرؓ نہ بھولوں
ترے واسطے ہونا فدا چاہتا ہوں