نہ تسخیرِ ارض و سما چاہئے
نہ دستار و جبہ قبا چاہئے
جو سوچا یہ دل میں کہ کیا چاہئے؟
جواب آیا اس کی رضا چاہئے
جو چاہوں یہاں اسکی چاہت سے چاہوں
خدا کیلئے ہی خدا چاہئے
میں اللہ کا بندہ ہاں اللہ کا بندہ
جو مقبول ہو وہ ادا چاہئے
کرم کی نظر کا طلبگار ہوں
مجھے یہ ملے یہ دعا چاہئے
کروں یاد اس کو رہوں اس کو یاد
رہے یاد وہ ، یہ سدا چاہئے
جو محبوب میرا ہے اس کا بھی ہے
تو کیوں دل نہ اس پر فدا چاہئے
ہوں لاکھوں درودوسلام اس پہ کہ
یہاں سے بھی کچھ تو وفا چاہئے
قیامت کے دن بارے شبیر ؔ کے
اشارہ کرے ہے مرا چاہئے