یاال ٰ ہی مری توبہ قبول کرلینا
خراب حال ہے میرا اسے سنور لینا
ہو تیرا فضل تو توبہ پہ رہوں میں قائم
مرے دامن کو اپنے فضل سے توبھر لینا
مری آنکھوں کو حیا اب نصیب ہوجائے
نصیب دل کو ہو ہر خیر سے اثر لینا
مرے اب کان جو جائز ہو سنے صرف وہی
نہ غیبتوں ، کانا پھوسی کا کوئی شر لینا
اور زبان میری ترے ذکر سے تر رہتی رہے
کہ دائمی ہو ترا نام برابر لینا
سستی میں چھوڑ دوں چستی سے کروں کام سارے
نصیب شبیر ؔ کو ہو نفس کی خبر لینا