دل کی دنیا کی بات اور ہی ہے
عشقِ اعلی ٰ کی بات اور ہی ہے
فکرِ دنیا میں لوگ غرق ہیں سب
فکرِ عقبی ٰ کی بات اور ہی ہے
جانتا ہوں شراب ہوگی لذیذ
عشق کے مینا کی بات اور ہی ہے
جس کو حاصل ہو فقر کی شاہی
اس ارتقا کی بات اور ہی ہے
دل پہ جم جاے ٔ یار کے يار کا
اُس نقش پا کی بات اور ہی ہے
میں اس کی یاد میں آجاؤں شبیر ؔ
ذکرِ مولی ٰ کی بات اور ہی ہے