بہت


فضل اس کا ہے بے حساب بہت

اپنی حالت گو ہے خراب بہت

بار بار کرتا میں گڑ بڑ تو ہوں

اس سے ہوتی ہے پیچ تاب بہت

جب اس کے در کی طرف دیکھتا ہوں

کرم اس کا ہے لاجواب بہت

ہاں اس کی حلم پہ جرأت بھی نہ ہو

کیونکہ ہے سخت اس کا عذاب بہت

خوف اور امید کے درمیان ہوں شبیر ؔ

صحیح طریق ہے یہ جناب بہت