جانا پڑے گا

جو آیا ہے اسے جانا پڑے گا

سبق خود کو یہ سکھانا پڑے گا

یہ دنیا آنی جانی ہے سمجھ لے

یہ اپنے نفس کو سمجھانا پڑے گا

جو گند دنیا کی دل میں ہے پڑا تو

اسے دل سے نکلوانا پڑے گا

چڑھایا خود کو جو تو نے ہے اب تک

تو اب خود کو اتروانا پڑے گا

نفس آزاد کا جو باگ ہے اب

کسی کے ہاتھ میں دلوانا پڑے گا

یہاں رولے شبیر ؔ ہنس لے وہاں پر

وگرنہ اس جہاں رونا پڑے گا