رنگینی میں سنگینی

یہ مناظر یہ آوازیں یہ رنگینی یہ شباب

تھام لے دل کہیں ہو نہ اس میں جاؤ خراب

ہر ایک پتہ اس کی یاد کا پتا دیتا ہے

بشرطیکہ ترے دل میں اس کی یاد ہو جناب

یہ اپنی آنکھیں ،اپنے کان و زبان دیکھ لینا

ہیں کسی اور کے جو دینا پڑے گا ان کا حساب

اب تو تو محو خواب غفلت دنیا ہے یہاں

خود سے ہی جاگ ورنہ تجھ کو جگا لے گا عذاب

دل پہ ضربوں سے دستکوں کا عمل تیز کرلے

سوتا رہنا نہیں ہے سخت کہ ہے اس کا عتاب

یہ مزے دنیا کے جنت کے مزوں کی ہے خبر

تجھ پہ کھل جاۓ شبیرؔ اصلی مزوں کا آب و تاب