اس پہ واروں میں زندگی اپنی
اس نے ہی دی ہے کب یہ تھی اپنی
وہ مجھے ہوش میں جب لاتے ہیں 1
بھول جاتا ہوں میں مستی اپنی 2
اس کے کہنے پہ جاو ٔ ں قرباں میں
کسی قابل بھی ہے ہستی اپنی 3
سر کے بل جاو ٔ ں اس کی خدمت میں
گر کوئی چیز مانگ لی اپنی 4
بھول جانے کو بھی میں بھول گیا
پیش کرتے ہوئے نیستی اپنی 5
اس نے جو کرلیا شبیر ؔ قبول
کیسی خوش بخت ہے شاعری اپنی
جب مجھے ظاہر شریعت پر چلنے کا حکم دیتے ہیں
تو جذب چھوڑ دیتا ہوں۔یعنی ہمارا جذب شریعت کا پابند ہونا چاہئے
زہے قسمت میرے پاس بھی ایک جان اس پر قربان ہونے کے لیے ہے
اگر اللہ تعالی ٰ نے مجھے اپنی کوئی چیز قربان کرنے کا حکم دیا تو پورا کروں گا
فنا ءالفنا کےمقام میں انسان اپنا نہ ہونا بھی یاد نہیں رکھتا