کیسے کہوں کہ اس نے بلایا نہیں مجھے
کافی ہے اپنے در سے اٹھایا نہیں مجھے 1
چپکے سے میرے کان میں کچھ ایسا کہہ دیا 2
لوگوں کے کہنے سننے کی پرواہ نہیں مجھے
بے کار اگر لوگ کہیں مجھ کو تو کہیں
اب اس کو چھوڑنے کا حوصلہ نہیں مجھے
اس کا ہوں اس کا ہی رہوں اس کا ہی بنوں میں
روکے اب اس سے کوئی بھی رشتہ نہیں مجھے
میں اس کے سہارے سے ہی قائم رہوں شبیر ؔ 3
اب دوسروں پہ کوئی بھروسہ نہیں مجھے
میں اس قابل نہیں کہ مجھے بلایا جائے ۔مجھے دھتکارا نہیں یہ کافی ہے
اس نے جب اپنا ہونے کا اشارہ دے دیا تو لوگوں کی اب کوئی پرواہ نہیں
اللہ تعالی ٰ کی ذات ہی بھروسے کے قابل ہے باقی کوئی نہیں