جذب کچھ اس طرح سے آتا ہے
وہ کرشمے نئے دکھاتا ہے
وہ وہی چاہے جو کہ چاہے وہ
یعنی اس کا ہی وہ بن جاتا ہے
دل پھر اس کا بنے عرشِ اصغر
جو وہ چاہے اس سے کراتا ہے
دنیا مقصود نہ رہے اس کی
وہ آخرت کے گن ہی گاتا ہے
وَ مَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ شبیر ؔ
کا جو مفہوم ہے یہ سکھاتا ہے