میں نے دنیا کا یہاں خوب تماشا دیکھا
ہر طرف میں نے تو بس اس کا ہی چرچا دیکھا 1
اس نے کس پیار سے دروازے کئے بند سارے 2
ایک دروازہ کھلا اس کا تو بس کیا دیکھا 3
عشق کی آنکھ ہر اک غیر سے کیوں اندھی ہے 4
اب نظر آئے کیا اس کا جو جلوہ دیکھا
ہم جہاں گرتے ہیں وہ پھر سے اٹھادیتے ہیں 5
ہے اٹھایا ہمیں جب بھی ہمیں گرتا دیکھا
میں نے جانا کہ ہے مطلوب اس کا پانا ہی6
کس نے پایا ہے اسے اس کو نہ پیدا دیکھا 7
میں نے مخلوق کو دیکھا ہے ہر اک رخ سے شبیرؔ 8
میں نے دیکھا تو یہ دیکھا کہ بس خدا دیکھا 9
اللہ تعالیٰ کا
اللہ تعالی ٰ نے سب سے مایوسی کرادی
جب اللہ تعالیٰ کی طرف متوجہ ہوئے تو سب کچھ مل گیا
جس کو اللہ تعالیٰ سے عشق ہوجائے تو اس کی تجلی کی وجہ سے باقی نظر نہیں آتے
جب بھی ہم اپنے مقام سے گرجاتے ہیں وہ توبہ کی توفیق عطا فرمادیتے ہیں
علمی لحاظ سے اللہ کو پانے کے لیے ہم پیدا کئے گئے
عملی لحاظ سے کو ئی اللہ تک نہیں پہنچ سکتا اس لیے اس کے پانے کی کوشش ہی مطلوب ہے
مخلوق کیا کرسکتی ہے وہ ہر طریقے سے دیکھا
حقیقت یہ ہے کہ ہر کام اللہ تعالیٰ ہی کرتا ہے مخلوق تو صرف استعمال ہوتی ہے