ایسا حاضر ان کے دربار میں ہو کہ اپنی ذات سے گم ہوجائے1
تو اسکا ہو وہ تیرا بن جائے پھر ابدی زندگی تو یوں پائے2
عشق منزل کو جانتا ہی نہیں منزلیں کیوں تجھے مطلوب ہوں پھر3
تو تو مٹ مٹ کے بنے گا باقی4 مٹنے دو مٹتے رہیں گے سائے5
دل سے دو دل کہ دل قبول بھی ہو6 اس کے دربار میں وہ پیش بھی ہو7
اب کہ جب پاس کچھ رہا ہی نہیں کیسا شکوہ زبان پرآئے8
اپنی چاہت کو اس کی چاہت پر کردو قربان کہ تجھ کو وہ چاہے9
سر تسلیم کر دو خم اپنا10 یہ مرا ہی ہے وہ یہ فرمائے11
قدر کرنا کوئی اس سے سیکھے پھو ل دے کر کوئی گلزار لے لے12
ہاں مگر تنگ دل شبیر نہ ہو13 تجھ کو دشمن14 کہیں نہ بہکائے
یعنی اتنی کیفیت حضوری ہو کہ فنا حاصل ہوجائے
من کان لِلہ کان اللہ لہ کے مصداق جو اللہ کا بن گیا اللہ اس کا ہوگیا جو ابدی کامیابی ہی ہے۔
عشق میں انتہاء نہیں اس لیے اس کی منزل کیسے ہو؟
جس کو فنا فی اللہ حاصل ہوجاتی ہے اس کو ہی عند اللہ بقا حاصل ہوتی ہے۔
سایہ سے مراد زائد چیزیں ہیں جو مقصود نہیں۔
جو دل سے اللہ کا بننا چاہتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو ہی قبول فرماتے ہیں۔
یعنی اپنے آپ کو اس کے لیے پیش بھی کریں یعنی عملی قدم اٹھائے۔
جس کو فنا فی اللہ حاصل ہوجائے وہ شکوہ کس طرح کرے گا۔
جو بندہ اپنی پسند پر اللہ تعالی ٰ کی پسند کو ترجیح دیتا ہے وہ اللہ کا محبوب بنتا ہے۔
اپنے آپ کو اللہ تعالی ٰ کے سپرد کرلو۔
اللہ تعالی تجھ کو اپنا بنالیں گے۔
یعنی تھوڑی محنت پر اللہ بہت زیادہ نواز دیتے ہیں۔
یعنی تعجیل میں مبتلا نہیں ہونا چاہئے۔
شیطان۔