حصہ 3 مقالہ 9: وجد، تواجد، قبض اور بسط وغیرہ کے بیان میں

مقالۂ نہم

وجد، تواجد، قبض اور بسط وغیرہ کے بیان میں

آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ وجد، تواجد، قبض، بسط، محاضرہ، مکاشفہ، علم الیقین، عین الیقین اور حق الیقین کا ذکر مقاماتِ قطبیہ میں ہو چکا ہے، وہاں تلاش کیا جائے۔ سلک سلوک نامی کتاب میں آیا ہے کہ اس علم کی اصطلاحات میں لوائح، لوامع اور طوالع ہیں: "فَاللَّوَائِحُ کَالْبَرْقِ یَظْھَرُ وَ یَسْتُرُ سَرِیْعًا" ”لوائح برق کی طرح ہوتے ہیں، جلدی ظاہر اور جلدی سے چھپ جاتے ہیں“، "وَ اللَّوَامِعُ أَظْہَرُ مِنَ اللَّوَائِحِ وَ لَیْسَ زَوَالُھَا بِتِلْکَ السَّرعَۃِ" ”لوامع لوائح سے زیادہ روشن ہوتے ہیں، اور یہ اتنی جلدی سے زائل نہیں ہوتے جیسے کہ لوائح جلدی زائل ہوتے ہیں“، "وَ الطَّوَالِعُ أَبْقٰی وَقْتًا وَّ أَقْوٰی سُلْطَانًا وَّ أَدْوَمُ مَکْثًا" ”طوالع روشنی ہوتی ہے جو زیادہ عرصہ رہتی ہے، اور اُس کا غلبہ قوی تر ہوتا ہے اور دائمی طور پر ٹھہر جاتی ہے“۔ اور بعض کہتے ہیں: "وَ الطَّوَارِقُ وَ الْبَوَارِقُ وَ الْبَوَادِيْ وَ الطَّوَامِعُ وَ اللَّوَامِعُ وَ اللَّوَائِحُ أَلْفَاظٌ مُّتَقَارِبَۃُ الْمَعْنٰی مِنْ مَّبَادِي الْاَحْوَالِ وَ مُقَدَّمَاتِھَا" ”طوارق، بوارق، بودای، طوامع، لوامع اور لوائح قریب المعنیٰ الفاظ ہیں، جو اپنے احوال کی ابتدا اور مقدمات کے لحاظ سے ہیں“۔

دوسری یہ کہ اس علم کی اصطلاحات میں سے غیبت اور حضور ہے۔ "فَالْغَیْبَۃُ أَنْ تَغِیْبَ الْقَلْبُ مِنْ أَحْوَالِ الدُّنْیَا" ”غیبت یہ ہے کہ دل دنیا کے احوال سے پھر جائے“، "وَ الْحُضُوْرُ أَنْ یَّحْضُرَ الْقَلْبُ بِأَحْوَالِ الْعُقْبٰی" ”اور حضور یہ ہے کہ قلب آخرت اور عقبیٰ کے احوال پر حاضر ہو جائے“۔ بعض کہتے ہیں کہ غیبت سکر کے منزلہ پر ہوتی ہے اور حضور محو کے مشابہ ہوتا ہے۔ اے میرے عزیز! جو کوئی حضور میں دوست ہوتا ہے وہ اپنے حضور سے دور ہوتا ہے۔ ہاں جو کوئی اپنے سے غیبت نہ کرے، اپنے دوست کے ساتھ حضور نہیں کر سکتا۔ اور محو و اثبات، فنا و بقا، سکر و محو، جمع و تفرقہ، تکوین و تمکین اور قلبِ سلیم کی بحث مقامات قطبیہ میں گزر گئی۔ اور سلک سلوک میں آیا ہے کہ یہ بات جاننا چاہیے کہ سالک جب تک معرفت کی راہ میں تگ و دو کرے تو وہ کمالیت کا اُمیدوار ہے۔

اور علم سلوک کی اصطلاح میں ایک کو سالک کہتے ہیں، دوسرے کو واقف اور تیسرے کو راجع کہتے ہیں۔ سالک وہ ہے جو اس راستے پر ہمیشہ چلتا رہے۔ اور اگر اس راستے پر کچھ ٹھہر کر توقف کرے، اُس کو واقف کہتے ہیں۔ اگر جلدی سے اس حالت کا تدارک نہ کیا جائے اور اُس کو توبہ کی توفیق نہ ملے تو خطرہ ہے کہ وہ راجع ہو جائے۔ یہ بات جاننی چاہیے کہ دین کے مرد اور یقین کے جوان مرد کہتے ہیں کہ جس آنکھ کو رونے کی لذت ملی، وہ کبھی بھی ہنسی کی طرف مائل نہ ہو گی۔ "اَلْبُکَاءُ جِلَاءُ مِرْاٰۃِ الْجَنَانِ مِنْ صَدَءِ الْآخِرَۃِ" ’’گریہ و بکا دل کے آئینے کو آخرت کی گرد سے صاف و شفاف بناتا ہے“۔ جس نے اندوہ و فکر اور غم کا ذوق دیکھ لیا، وہ کبھی بھی خوشی، شادی کی طرف نگاہ اٹھا کر نہ دیکھے گا۔ "إِنَّ اللہَ یُحِبُّ کُلَّ قَلْبٍ حَزِیْنٍ" ”خداوند تعالیٰ ہر حزین اور غمزدہ دل سے محبت کرتا ہے۔ ابراہیم بن ادھم رحمۃ اللہ علیہ نے تاج و تخت کو فقیری کی گدڑی سے تبدیل کیا، جو کوئی اُن کو دیکھتا تو یہ خیال کرتا کہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اُن کو ہر لحظہ نئی مصیبت پہنچی ہے۔ اے میرے عزیز! حق کی راہ بھی عجیب راہ ہے، جس میں حاضر اور نقد محنت اور قرض دینا راحت ہوتی ہے۔