بيسواں مقالہ
علامات قیامت کے بیان میں
"عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم: لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تَخْرُجَ نَارٌ مِّنْ أَرْضِ الْحِجَازِ تُضِيْءُ أَعْنَاقَ الْإِبِلِ بِبُصْرٰی" (متفق علیہ، رقم الحدیث: 7118) ”حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی جب تک کہ سر زمینِ حجاز سے آگ نہیں نکلے گی، جس سے بصرہ میں اونٹوں کے گردنیں روشن ہو جائیں گی“۔
"وَ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمْ: "إِنَّ أَوَّلَ الْآيَاتِ خُرُوْجًا طُلُوْعُ الشَّمْسِ مِنْ مَّغْرِبِھَا وَ خُرُوْجُ الدَّابَّۃِ عَلٰی النَّاسِ ضُحًی وَّ أَیَّھُمَا مَا کَانَتْ قَبْلَ صَاحِبِھِمَا فَالْأُخْرٰی عَلٰی أَثَرِھَا قَرِيْبًا" (رواہ مسلم، رقم الحدیث: 2941) ”حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت کی پہلی نشانیوں میں سے سورج کا مغرب سے نکلنا اور صبح کے وقت دابہ کا لوگوں کے پاس آنا ہے۔ ان میں سے جو بھی پہلے ہو، تو دوسری اس کے بعد قریب ہو گی“۔
"وَ عَنْ أَبِيْ ھُرَيْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمْ: "ثَلٰثٌ إِذَا خَرَجْنَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيْمَانُھَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ أَوْ کَسَبَتْ فِيْ إِيْمَانِھَا خَيْرًا، طُلُوْعُ الشَّمْسِ مِنْ مَّغْرِبِھَا وَ الدَّجَّالُ وَ دَابَّۃُ الْأَرْضِ" (رواہ مسلم، رقم الحدیث: 158) حضرت ابو ھریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ تین چیزیں ہیں جب وہ ظاہر ہو جائیں، تو کسی کو اس کا ایمان لانا نفع نہیں دے گا، اگر وہ پہلے سے ایمان نہ لایا ہو، اور نہ اپنی ایمان کی حالت میں نیکی کر چکا ہو اور یہ تین چیزیں سورج کا مغرب سے نکل آنا اور دَجال اور دابۃ الارض کا خروج ہے“۔
"وَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمْ يَقُوْلُ: "مَا بَيْنَ خَلْقِ آدَمَ إِلٰی قِيَامِ السَّاعَۃِ أَمْرٌ أَکْبَرُ مِنَ الدَّجَّالِ" (رواہ مسلم، رقم الحدیث: 2946) حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ آپ ﷺ فرماتے ہیں کہ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش اور قیامت کے دن کے مابین خروج دجال سے زیادہ بڑی چیز کوئی نہیں ہے“۔
"وَ عَنْ عَبْدِ اللہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: "إِنَّ اللہَ لَا يَخْفٰی عَلَيْکُمْ إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَ أَشَارَ بِيَدِهٖ إِلٰى عَيْنِهٖ وَ إِنَّ الْمَسِيْحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ عَیْنِ الْيُمْنٰی کَأَنَّ عَيْنَہٗ عِنَبَۃٌ طَافِيَۃٌ" (متفق علیہ، رقم الحدیث: 7407) حضرت عبد اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو پوشیدہ نہیں رکھا، اللہ یک چشم نہیں۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی آنکھ مبارک کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: مسیح دجال یک چشم ہے، اس کی دائیں آنکھ کج چشم ہے، اور اس کی آنکھ انگور کی طرح ابھری ہے“۔
"وَ عَنْ أَنَسٍ رَّضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: "مَا مِنْ نَّبِيٍّ إِلَّا وَ قَدْ أَنْذَرَ أُمَّتَہُ الْأَعْوَرَ الْکَذَّابَ أَلَا إِنَّہٗ أَعْوَرُ وَ إِنَّ رَبَّکُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ مَکْتُوْبٌ بَيْنَ عَيْنِہٖ ک ف ر" (متفق علیہ، رقم الحدیث: 2933) ”حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ کوئی نبی ایسا نہیں جس نے اپنی اُمت کو کانے جھوٹے سے خبردار نہ کیا ہو۔ خبردار! وہ کانا ہے۔ اور تمہارا رب کانا اور یک چشم نہیں۔ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ک ف ر لکھا ہوگا“۔
"وَ عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَّضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَ سَلَّمَ: لَا تَذْهَبُ الدُّنْيَا حَتّٰی يَمْلِکَ الْعَرَبَ رَجُلٌ مِّنْ أَھْلِ بَيْتِيْ يُوَاطِئُ اسْمُہُ اسْمِيْ" (رواہ الترمذي و أبو داوٗد، رقم الحدیث: 2230) وَ فِيْ رِوَايَۃٍ لَّہٗ قَالَ: "لَوْ لَمْ يَبْقَ مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا يَوْمٌ لَّطَوَّلَ اللہُ تَعَالٰی ذٰالِکَ الْيَوْمَ حَتّٰی يَبْعَثَ فِيْہِ رِجَلًا مِّنِّيْ أَوْ مِنْ أَھْلِ بَيْتِيْ يُوَاطِئُ اسْمُہُ اسْمِيْ وَ اسْمُ أَبِيْہِ اسْمَ أَبِيْ يَمْلَأُ الْأَرْضَ قِسْطًا وَّ عَدْلًا کَمَا مُلِئَتْ ظُلْمًا وَّ جَوْرًا" (رواہ أبو داوٗد، رقم الحدیث: 4282) ”حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ دنیا اس وقت تک ختم نہ ہو گی جب تک میرے اہل بیت میں سے ایک شخص جس کا نام میرے نام جیسا ہوگا، عرب پر حکومت نہیں کرے گا۔ دوسری روایت میں ہے کہ اگر دُنیا کے ختم ہونے میں ایک دن بھی رہا ہو تو اللہ تعالیٰ اس دن کو اتنا طویل اور لمبا بنائے گا کہ اس میں ایک شخص کو اللہ تعالیٰ میرے اہل بیت سے پیدا کرے گا، جس کا نام میرے نام پر ہوگا، اور اس کے والد کا نام میرے والد جیسا ہوگا اور وہ زمین کو انصاف سے بھر دے گا جیسا کہ ظلم سے بھری ہوگی“۔
"وَ عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ يَقُوْلُ: "اَلْمَھْدِيُّ مِنْ عِتْرَتِيْ مِنْ وَّلَدِ فَاطِمَۃَ" (رواہ أبو داوٗد، رقم الحدیث: 4284) ”حضرت ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ فرماتی ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ امام مہدی میری اور بی بی فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی اولاد سے ہوگا“۔
"عَنْ حُذَيْفَۃَ رَضِيَ اللهُ عَنْهٗ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَيْہِ وَسَلَّمَ: "لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تَرَوْا عَشَرَ آيَاتٍ، طُلُوْعَ الشَّمْسِ مِنْ مَّغْرِبِھَا وَالدُّخَانَ وَ الدَّابَّۃَ وَ خُرُوْجَ يَاْجُوْجَ وَ مَاْجُوْجَ وَ خُرُوْجَ عِيْسَی بْنِ مَرْيَمَ عَلَيْہِ السَّلَامُ وَ الدَّجَّالَ وَ ثَلَاثَۃَ خَسْفٍ خَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ وَ خَسْفٌ بِالمَشْرِقِ وَ خَسْفٌ بِجَزِيْرَۃِ الْعَرَبِ وَ نَارًا تَخْرُجُ مِنْ قَعْرِ عَدْنٍ تَسُوْقُ أَوْ تَحْشُرُ النَّاسَ تَبِيْتُ مَعَھُمْ حَيْثُ بَاتُوْا وَ تَقِيْلُ مَعَھُمْ حَيْثُ قَالُوْا" (رواہ مسلم من حدیث عبد العزیز بن رفیع عن ابی الطفیل عنہ موقوفا، رقم الحدیث: 2901) ”حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھو گے اس وقت قیامت قائم نہ ہوگی؛ سورج کا مغرب کی جانب سے نکلنا، دھواں، دابۃ الأرض، یأجوج مأجوج کا خروج، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ظاہر ہونا، دجال کی آمد اور تین جگہ زمین کا دھنس جانا، ایک مغرب میں، دوسرا مشرق میں اور تیسرا جزیرۂ عرب میں زمین کا دھنس جانا اور عدن میں آگ کا ظاہر ہونا جو لوگوں کے ساتھ جہاں کہیں بھی ہوں خواہ کہ شب باشی کریں یا کہ دوپہر کی نیند کریں، یہ آگ ان کے ساتھ ساتھ جائے گی“۔
تَمَّتْ بِالْخَیْرِ