دفتر 1 مکتوب 87: اس بیان میں کہ یہ کتنی بڑی سعادت ہے کہ خدئے عز و جل کے دوست کسی کو قبول کر لیں

مکتوب 87

پہلوان محمود؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ یہ کتنی بڑی سعادت ہے کہ خدئے عز و جل کے دوست کسی کو قبول کر لیں۔

سَلَّمَکُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَ ثَبَّتَکُمْ عَلٰی جَادَّۃِ الشَّرِیْعَۃِ عَلٰی صَاحِبِھَا الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ وَ التَّحِیَّۃُ (اللہ تعالیٰ آپ کو سلامت رکھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کی شریعت کے راستہ پر ثابت قدمی نصیب فرمائے)۔ آپ کے خاندان کے لئے سب سے پہلی خوش خبری یہاں شیخ مزمل؂2 کا آنا ہے، ان کی صحبت کی برکتیں کیا بیان کی جائیں، یہ کتنی بڑی سعادت ہے کہ حق تعالیٰ عز و جل کے دوست کسی شیخ کو قبول کر لیں، چہ جائیکہ اس کو محبت و قربت سے ممتاز فرمائیں۔ "ھُمْ قَوْمٌ لَّا یَشْقٰی جَلِیْسُھُمْ"؂3 ترجمہ: ”یہ وہ لوگ ہیں جن کا ہمنشین کبھی بد نصیب نہیں ہوتا“۔ غرض کہ ان کی صحبت کو غنیمت جانیں اور آداب صحبت کو مد نظر رکھیں تاکہ تاثیر پیدا ہو، زیادہ کیا لکھے۔ وَ السَّلَامُ اَوَّلًا وَّ آخِرًا۔

؂1 پہلوان محمود کے نام مکتوبات میں تین مکتوب ہیں، دفتر اول مکتوب 87، 88 اور 197۔ حالات معلوم نہ ہو سکے۔

؂2 شیخ مزمل کے مختصر حالات اور مکتوبات کی تفصیل دفتر اول کے مکتوب 153 کے حاشیہ پر ملاحظہ ہو۔

؂3 بخاری اور مسلم نے الفاظ کے معمولی اختلاف سے اس کو روایت کیا لیکن معنی دونوں کے ایک ہی ہیں۔