مکتوب 62
جناب مرزا حسام الدین احمد1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ وہ جذبہ جو سلوک سے پہلے ہو وہ اصلی مقصود نہیں ہے، بلکہ منازلِ سلوک کو آسانی سے قطع کرنے کا وسیلہ ہے اور وہ جذبہ جو سلوک کے بعد حاصل ہوتا ہے، اصلی مقصود ہے اور اس کے مناسب بیان میں۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ سَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو)۔ وصول الی اللہ کے طریقے کے دو جزو ہیں: 1۔ جذبہ اور 2۔ سلوک، یا دوسرے لفظوں میں 1۔ تصفیہ و 2۔ تزکیہ جو جذبہ سلوک پر مقدم ہے وہ اصلی مقاصد میں سے نہیں ہے اور جو تصفیہ تزکیہ سے پہلے ہوتا ہے وہ بھی اصلی مطالب میں سے نہیں ہے، ہاں وہ جذبہ جو سلوک کے تمام ہونے کے بعد ہوتا ہے اور وہ تصفیہ جو تزکیہ حاصل ہونے کے بعد ہوتا ہے جو کہ سیر فی اللہ2 میں ہے البتہ وہ مقاصد مطلوبہ میں سے ہے۔ سابقہ جذبہ اور تصفیہ جو سلوک کے راستوں کی آسانی کے لئے ہے سلوک کے بغیر مقصد حل نہیں ہوتا اور (سلوک کی) منزلیں طے کئے بغیر مطلوب کا جمال ظاہر نہیں ہوتا۔ پہلا جذبہ دوسرے جذبے کے لئے (حقیقت کے بالمقابل) صورت کی مانند ہے حقیقت میں (یہ دونوں) ایک دوسرے کے ساتھ کچھ مناسبت نہیں رکھتے۔
پس اس سلسلہ عالیہ کے مشائخ کی عبارتوں میں جو انتہا کا ابتدا میں درج ہونا مذکور ہے اس سے مراد انتہا کی صورت کا ابتدا میں درج ہونا ہے ورنہ انتہا کی حقیقت ابتدا میں نہیں سما سکتی، اور نہایت کو بدایت کے ساتھ کچھ بھی نسبت نہیں ہے۔ اس موضوع کی تحقیق اُس رسالے3 (مکتوب) میں تفصیل کے ساتھ مذکور ہے جو جذبہ و سلوک وغیرہ کی تحقیق میں لکھا گیا ہے۔ مختصر یہ کہ صورت سے گزر کر حقیقت تک پہنچنا ضروری ہے اور حقیقت کو چھوڑ کر صرف صورت پر اکتفا کرنا سراسر (مقصد سے) دُوری ہے۔ حَقَّقَنَا اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ بِالْحَقِیْقَةِ الْحَقَّةِ وَ جَنَّبَنَا عَنِ الصُّوْرَۃِ الْبَاطِلَةِ بِحُرْمَةِ النَّبِیِّ الْمُخْتَارِ وَ آلِہِ الْاَبْرَارِ عَلَیْہِ وَ عَلَیْھِمْ مِنَ الصَّلَوَاتِ أَکْمَلُھَا وَ مِنَ التَّحِیَّاتِ أَفْضَلُھَا (حق تعالیٰ سبحانہٗ اپنے نبی مختار اور آپ کی آلِ ابرار علیہ و علیھم الصلوۃ و السلام کے طفیل ہم کو اصلی حقیقت پر ثابت قدم رکھے اور صورتِ باطلہ سے بچائے)
1 مرزا حسام الدین احمد رحمۃ اللہ علیہ کا مختصر تذکرہ اور مکتوبات کی تفصیل کے لیے دفتر اول مکتوب نمبر 32 کا حاشیہ ملاحظہ ہو۔
2 جاننا چاہیے کہ سیر فی اللہ اور سیر إلی اللہ اور سیر عن اللہ باللہ و سیر فی الأشیاء کے معنی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ نے دفتر اول مکتوب نمبر 144 میں جو کہ حافظ محمود لاہوری کے نام ہے، اس میں تفصیل سے تحریر فرمائے ہیں، وہاں ملاحظہ فرمائیں۔
3 یعنی دفتر اول مکتوب نمبر 287 بنام حقائق آگاہ میاں غلام محمد برادرِ حقیقی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ و نیز دفتر ثانی مکتوب نمبر 42 بنام خواجہ جمال الدین حسین۔