مکتوب 5
ایک مخلص دوست خواجہ برہان الدین کی سفارش اور اُن کے بعض حالات کے بیان میں۔
یہ بھی اپنے پیر و مرشد بزرگوار کی خدمت میں لکھا۔
عریضہ:
حضور کا ادنیٰ ترین خادم عرض کرتا ہے کہ ایک رسالہ حضرات خواجگانِ نقشبندیہ قدس اللہ تعالٰی اسرارہم کے طریقے کے بیان میں لکھ کر ارسالِ خدمت کیا ہے، حضور کے ملاحظہ سے گزرے گا۔ ابھی مسودہ ہے، چونکہ خواجہ برہان جلدی روانہ ہو گئے اس لیے اس کو صاف نقل کرنے کا وقت نہ ملا۔ خیال ہے کہ بعض دوسرے علوم بھی اس کے ساتھ ملائے جائیں۔ ایک روز رسالہ "سلسلۃ الأحرار"1 نظر سے گزرا، اس وقت دل میں خیال آیا کہ حضور سے درخواست کروں کہ آنجناب خود اس رسالے کے بعض علوم کے بارے میں کچھ تحریر فرمائیں یا اس فقیر کو حکم دیں تاکہ اس کے بارے میں کچھ لکھے۔ یہ خیال بہت پختہ ہو گیا تھا کہ اسی اثنا میں اس مسوّدے کے بعض علوم کا فیضان ہوا، اور اس رسالے "سلسلۃ الأحرار" کے بعض علوم مجمل طور پر اس رسالے کے ضمن میں بیان ہو گئے ہیں۔ اگر اسی مسوّدے کو اُس رسالے کا تکملہ بنا لیں تو اس کی بھی گنجائش ہے، اور اگر بعض مناسب علوم کو اس مسوّدے میں سے منتخب کر کے اس رسالہ کے ساتھ ملا لیں تو یہ بھی ایک صورت ہے۔ اس سے زیادہ لکھنے کی جرأت کرنا ادب کے خلاف ہے۔
خواجہ برہان2 نے اس عرصہ میں خوب محنت کی ہے اور تیسری سیر3 سے بھی جو کہ مقامِ جذبہ کے مناسب ہے، کچھ حصہ پا لیا ہے۔ خواجہ برہان کا دل صوبۂ مالوہ میں معاش کے لحاظ سے پراگندہ رہتا ہے۔ وہ آپ کی خدمت مبارک میں حاضر ہو رہے ہیں، حضور ان کے لیے جو حکم فرمائیں گے، وہ مبارک ہوگا۔
1 رسالہ "سلسلۃ الأحرار" حضرت خواجہ باقی باللہ قدس سرہٗ نے اپنی اُن رباعیات کی جو کہ آپ کی بزرگ، دقیق تصنیفات میں سے ہیں، شرح فرمائی ہے اور اس شرح کا نام "سلسلۃ الأحرار" رکھا ہے۔(ماخوذ از حواشی فارسی مکتوبات)
2 غالبًا آپ سرونج (مالوہ) کے تھے جن کا ذکر حضرات القدس (2 حضرت نہم کرامت 7) میں آتا ہے۔ آپ کا مزار بھی وہاں ہے۔
3 تیسری سیر سے مراد سیر عن اللہ باللہ ہے جو کہ علمِ اعلیٰ سے علمِ اسفل کی طرف اور پھر اس اسفل سے دوسرے اسفل کی طرف حرکتِ علمیہ کا نام ہے۔