دفتر اول مکتوب 303
حاجی یوسف مؤذن1 کے نام کلماتِ اذان کے معانی کے بیان میں صادر فرمایا۔
حمد و صلوٰۃ کے بعد جاننا چاہئے کہ "کلماتِ اذان" سات ہیں: (1) اَللّٰہُ أَکْبَرُ اَللّٰہُ أَکْبَرُ (اللّٰہ بہت بڑا ہے) یعنی اللّٰہ تعالیٰ کی شان اس سے بہت بلند ہے کہ اس کو کسی عبادت کی حاجت ہو۔ اس مہتم بالشان معنی کی تاکید کے لئے اس کلمہ کو چار بار دہرایا گیا ہے۔ (2) أَشْھَدُ أَنْ لَّآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ (میں گواہی دیتا ہوں کہ اللّٰہ تعالیٰ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے) نیز وہ اپنی صفتِ کبریائی کے ساتھ ساتھ ہر عبادت گزار کی عبادت سے مستغنی ہے۔ (3) أَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ (میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ و سلم اللّٰہ تعالیٰ کے رسول ہیں) اور اس تعالیٰ کی طرف سے عبادت کا طریقہ ہم تک پہنچانے والے ہیں، اور حق تعالیٰ کی پاک بارگاہ کے لائق وہی عبادت ہے جو آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ و علی آلہ الصلوۃ و السلام کی تبلیغ و رسالت کے ذریعے حاصل ہوئی (4) حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃِ (آؤ نماز کی طرف)۔ (5) حَیَّ عَلَی الْفَلَاحِ (آؤ فلاح و بہبود کی طرف) یہ دو کلمے وہ ہیں جن کے ذریعے نمازی کو فلاح و بہبود اور کامیابی کی طرف لے جانے والی فرض نماز کی ادائیگی کی طرف بلایا جاتا ہے۔ (6) اَللّٰہُ أَکْبَرُ (اللّٰہ تعالیٰ بہت بڑا ہے)۔ یعنی کسی کی بھی عبادت اس پاک بارگاہ کے لائق نہیں (نیز اس کلمۂ مقدسہ کی عظمت و بزرگی ملاحظہ ہو کہ اس کو بطورِ تاکید چھ مرتبہ اذان میں لایا گیا ہے)۔ (7) لَآ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ (نہیں ہے کوئی معبود مگر اللّٰہ تعالیٰ) یعنی صرف اللّٰہ تعالیٰ ہی عبادت کا مستحق ہے، اگرچہ کسی سے بھی اس کی بارگاہِ قدس کے لائق عبادت ہو ہی نہیں سکتی۔ ان کلمات کی بزرگی سے جو نماز کے اعلان کے لئے (شارع علیہ السلام نے) مقرر فرمائے ہیں، نماز کی بزرگئِ شان سمجھنی چاہئے۔
سالے کہ نکوست از بہارش پیداست
ترجمہ:
سال اچھا ہے گر بہار اچھی ہے
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُصَلِّیْنَ الْمُفْلِحِیْنَ بِحُرْمَۃِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ الصَّلَوَاتُ وَ التَّسْلِیْمَاتُ أَتَمُّھَا وَأَکْمَلُھَا (یا اللّٰہ! مجھے ان نمازیوں میں سے بنا دے جو فلاح پا گئے ہیں بحرمۃ سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وسلم)