دفتر 1 مکتوب 281: سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ کی نسبت حاصل کرنے کی نعمت کے شکریہ میں، اور یہ کہ اس طریق میں تبعیت اور وراثت کے طریقے پر کمالاتِ نبوت کی طرف راستہ کھول دیتے ہیں اور جو شخص اس طریقے میں اپنے خوابوں اور واقعات پر اعتماد کرے اور نئے نئے امور پیدا کرے اور اس کے آدابِ طریقت کی رعایت نہ کرے وہ زیاں کار اور نا امید رہتا ہے اور اس کے مناسب بیان میں

دفتر اول مکتوب 281

سیادت مآب میر محمد نعمان؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ سلسلۂ عالیہ نقشبندیہ کی نسبت حاصل کرنے کی نعمت کے شکریہ میں، اور یہ کہ اس طریق میں تبعیت اور وراثت کے طریقے پر کمالاتِ نبوت کی طرف راستہ کھول دیتے ہیں اور جو شخص اس طریقے میں اپنے خوابوں اور واقعات پر اعتماد کرے اور نئے نئے امور پیدا کرے اور اس کے آدابِ طریقت کی رعایت نہ کرے وہ زیاں کار اور نا امید رہتا ہے اور اس کے مناسب بیان میں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ سَلَامٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللّٰہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس کے برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) اس نعمتِ عظمیٰ کا شکر کس زبان سے ادا کیا جائے کہ حضرت حق سبحانہٗ و تعالیٰ نے ہم فقیروں کو اہل سنت و جماعت شکر اللّٰہ تعالیٰ سعیہم کی صائب رائے کے مطابق اپنے عقائد کی درستگی کے بعد طریقۂ عالیہ نقشبندیہ کے سلوک سے مشرف فرمایا اور اس بزرگ خاندان کے مریدوں اور نسبت رکھنے والوں میں شامل فرمایا۔ اس فقیر کے نزدیک اس طریق میں ایک قدم رکھنا دوسرے سلسلوں کے سات قدموں سے بہتر ہے۔ یہ ایک ایسی راہ ہے جس میں تبعیت و وراثت کے طور پر کمالاتِ نبوت کی طرف راستہ کھل جاتا ہے جو اس طریقۂ عالیہ کے ساتھ مخصوص ہے، دوسرے طریقوں کی انتہا صرف کمالاتِ ولایت کی نہایت تک ہے، اس سے آگے کمالاتِ نبوت کی طرف کوئی راہ نہیں کھلتی۔ یہی وجہ ہے کہ اس فقیر نے اپنی کتابوں اور رسالوں میں تحریر کیا ہے کہ ان نقشبندیہ بزرگواروں کا طریقہ اصحاب کرام علیہم الرضوان کا طریقہ ہے، چنانچہ اصحاب کرام وراثت کے طور پر کمالاتِ نبوت سے حظِ وافر رکھتے ہیں، اور اس طریقے کے منتہی بھی تبعیت کے طور پر ان کمالات سے کافی حصہ پا لیتے ہیں، وہ مبتدی اور متوسط جنہوں نے اس طریق کو اپنے اوپر لازم کر لیا ہے اور اس طریقے کے منتہیوں کے ساتھ کامل محبت رکھتے ہیں وہ بھی امید وار ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے: ''اَلْمَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ'' ترجمہ: ”آدمی اسی کے ساتھ ہے جس سے وہ محبت رکھتا ہے“۔ دور پڑے ہوئے لوگوں کے لئے یہ ایک بشارت ہے۔

اس طریقے میں مایوس اور خسارے والا وہ شخص ہے جو اس طریق میں داخل ہو کر بھی اس طریقے کے آداب کو مد نظر نہ رکھے اور نئے نئے امور اس طریق میں پیدا کر لے اور اس طریقے کے بر خلاف اپنے واقعات اور خوابوں پر اعتماد کرے۔ اس صورت میں طریقے کا گناہ کیا ہے، وہ اپنے خوابوں اور واقعات کی راہ پر چلتا ہے اور اپنے اختیار سے کعبۂ معظمہ کے راستے سے منہ پھیر کر ترکستان کی طرف جا رہا ہے۔

ترسم نہ رسی بہ کعبہ اے اعرابی

ایں راہ کہ تو می روی بترکستان است

ترجمہ:

کہاں کعبہ کو پہنچے گا تو انجان؟

کہ ترکی کی طرف تو جا رہا ہے

یہ بات اچھی نہیں معلوم ہوتی کہ دوستوں کی جمعیت اور اس طریقے کے طالبوں کی سر گرمیوں کے با وجود آپ کو جگہ سے بے جگہ کروں۔ اس سے پیش تر بھی اس فقیر نے ان حدود کی سیر کے لئے اشارہ کیا تھا اور وہ شرائط کے ساتھ مشروط تھا اور اب بھی وہ انہی شرائط کے ساتھ مشروط ہے۔ بار بار استخارہ کرنے اور انشراحِ قلب کے بعد بغیر کسی شبہ اور تردد کے اپنی جگہ کسی شخص کو مقرر کریں تاکہ سابق وضع میں وہاں کسی قسم کی کوئی سستی یا کوتاہی واقع نہ ہو سکے۔ پھر اگر آپ ان حدود کی طرف متوجہ ہوں تو گنجائش ہو سکتی ہے۔ ان شرائط کے بغیر وہاں کے معاملے کو درہم برہم نہ کریں اور طالبوں کی جمعیت کے اندر فتور نہ ڈالیں۔ اس سے زیادہ کیا مبالغہ کیا جائے۔ و السلام

؂1 آپ کے نام 33 مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 119 پر گزر چکا ہے۔