دفتر اول مکتوب 280
حافظ محمود1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ اس جماعت کی محبت سعادتوں کا سرمایہ ہے اور جس کو اس نعمت سے مشرف فرماتے ہیں اور استقامت بخشتے ہیں اس کو سب کچھ دے دیتے ہیں۔
حمد و صلوۃ اور تبلیغِ دعوات کے بعد واضح ہو کہ آپ کا مکتوب شریف جو جناب مولانا مہدی علی کے ہمراہ ارسال کیا تھا، پہنچا اور بہت خوشی کا باعث ہوا، اللّٰہ سبحانہٗ کی حمد ہے کہ فقرا کی محبت جو دنیا و آخرت کا سرمایہ ہے، آپ کے اندر کامل طور پر قائم ہو چکی ہے اور مفارقت کی مدتِ دراز نے اس میں کچھ اثر نہیں کیا۔
دو چیزوں کی محافظت کرنا لازم و ضروری ہے: ایک صاحب شریعت علیہ و علی آلہ الصلوۃ و السلام کی متابعت اور دوسرے شیخِ مقتدا کی محبت و اخلاص۔ ان دو چیزوں کے ساتھ اور جو کچھ دیں سب ہی نعمت ہے۔ اور اگر کچھ بھی نہ دیں لیکن یہ دو چیزیں راسخ اور مضبوط ہوں تو پھر کچھ غم نہیں، آخر کار دے دیں گے، اور اگر نعوذ باللّٰہ ان دو چیزوں میں سے کسی ایک میں خلل پڑ جائے اور اس کے با وجود احوال اور اذواق بدستور اپنے حال پر رہیں تو ان کو استدراج جاننا چاہیے اور اپنی خرابی و بربادی خیال کرنا چاہیے، استقامت کا یہی طریقہ ہے وَ اللّٰہُ سُبْحَانَہُ الْمُوَفِّقُ۔ و السلام
1 آپ کے نام تین مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 144 پر گزر چکا ہے۔