مکتوب 28
بلندئ حال کے بیان میں، لیکن ایسی عبارت میں لکھا گیا ہے جس سے نزول و بُعد کا وہم پیدا ہوتا ہے۔ یہ بھی خواجہ عمک کی جانب ارسال کیا گیا۔
گرامی نامہ جو آپ نے مہربانی فرما کر اس مخلص کے نام ارسال فرمایا تھا اس کے صادر ہونے سے بہت مسرت ہوئی اور اس کے مطالعہ کا شرف حاصل ہوا۔ یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ آزاد1 لوگ قیدیوں2 کو یاد کریں اور یہ کس قدر بھاری دولت ہے کہ منزلِ قرب پر پہنچے ہوئے (واصل) لوگ جدائی کے مارے ہوئے (نزول کے ساتھ جدا کئے ہوئے) لوگوں کی غم خواری کریں۔ بے چارے ہجر کے مارے ہوئے نے جب اپنے آپ کو وصال کے لائق نہ پایا تو مجبورًا ہجر (جدائی) کے گوشے میں گم نام ہو گیا اور مقامِ قرب سے بھاگ کر مقامِ بُعد میں آرام لیا، اور اتصال (ملاپ) سے (دور ہو کر) جدائی کے ساتھ قرار حاصل کیا اور جب (غیرِ حق سے) آزادی کے اختیار کرنے میں (نفس کے تقاضے کے باعث غیر کے ساتھ) گرفتاری دیکھی تو نا چار (رضائے حق کی خاطر مخلوق کے ساتھ) گرفتاری قبول کر لی؎
چوں طمع خواہد ز من سلطانِ دیں
خاک بر فرقِ قناعت بعد ازیں
ترجمہ:
جب طمع میری شہِ دیں کو پسند
پھر قناعت پر رہوں کیوں کار بند
بے ربط عبارتوں اور پراگندہ اشاروں کے ساتھ اس سے زیادہ آپ کو کیا تکلیف دی جائے۔ ثَبَّتَنَا اللہُ تَعَالٰی وَ إِیَّاکُمْ عَلٰی مُتَابَعَةِ سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ عَلَیْہِ وَ عَلٰی آلِہٖ مِنَ الصَّلَوٰتِ أَفْضَلُھَا وَ مِنَ التَّسْلِیْمَاتِ أَکْمَلُھَا (حق سبحانہٗ و تعالیٰ ہم کو اور آپ کو سید المرسلین ﷺ کی متابعت پر ثابت قدم رکھے)
1 یعنی جو سالکین ما سوا اللہ سے آزاد ہو کر مقامِ فوق کی طرف ترقی کر رہے ہیں۔
2 جو مقام سے نزول کر کے دعوتِ حق کے لئے مخلوق کی طرف راجع ہیں۔