دفتر اول مکتوب 270
شیخ نور محمد1 کی طرف صادر فرمایا۔ اس بیان میں کہ بعض صحبتیں گوشہ نشینی پر ترجیح رکھتی ہیں۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ سَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہِ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی (اللہ تعالیٰ کی حمد ہے اور اس برگزیدہ بندوں پر سلام ہو) میرے بھائی شیخ نور محمد! آپ نے (ہم) دُور پڑے ہوؤں کو اس طرح بھلا دیا ہے کہ سلام و پیام سے بھی یاد نہیں کرتے۔ آپ کو گوشہ نشینی و یکسوئی کی بڑی خواہش تھی، سو میسر ہو گئی۔ لیکن بعض ایسی صحبتیں ہیں جو گوشہ نشینی اور تنہائی پر فضلیت رکھتی ہیں۔ (مثلًا) حضرت اویس قرنی رحمۃ اللہ علیہ کے حال پر قیاس کریں کہ چونکہ آپ نے گوشہ نشینی اختیار کی لہٰذا حضرت خیر البشر علیہ و علی آلہ الصلوت و التسلیمات کی صحبت حاصل نہ کر سکے اور اسی لئے وہ صحبت کے کمالات سے بہرہ ور نہ ہوئے اور تابعین میں سے ہو گئے اور اوّل درجے کی فضیلت سے محروم ہو کر دوسرے درجے میں رہ گئے۔ اللہ سبحانہٗ کی عنایت سے (یہاں) ہر روز کی صحبت نئی طرز پر ہے۔ مَنِ اسْتَوٰی یَوْمَاہُ فَھُوَ مَغْبُوْنٌ (جس کے دو دن برابر ہوں وہ نقصان میں ہے) اور سلام ہو آپ پر اور اُن سب پر جو ہدایت کے راستے پر چلیں اور حضرت محمد مصطفےٰ علیہ و علیٰ آلہ الصلوات و التسلیمات کی متابعت کو لازم پکڑیں۔
1 آپ کے نام چھ مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ مکتوب 170، دفتر اول، صفحہ نمبر: 376 پر ملاحظہ ہو۔