دفتر اول مکتوب 246
میر محمد نعمان1 کی طرف صدر فرمایا۔ اس مقام کے حاصل ہونے کے بارے میں جو کمال و تکمیل کے مراتب میں متوقع اور مترصد (امید وار) اور اس بے توفیقی کی وجہ کے بیان میں جو بعض اوقات طاری ہو جاتی ہے۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ وَ اٰلِہٖ وَ أَصْحَابِہِ الطَّاھِرِیْنَ وَ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِیْنَ (شروع اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے، اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لئے ہیں اور حضرت المرسلین اور آپ کی پاک اولاد اور اصحاب پر صلوۃ و سلام ہو)
آپ کے مکتوبات گرامی پے در پے صادر ہوئے اور بہت زیادہ خوشی حاصل ہوئی۔ کوئی قاصد اُن اطراف کی طرف جانے والا نہ ملا اس لئے ہر ایک کا جواب نہ لکھ سکا امید ہے کہ معذور سمجھیں گے۔ آپ نے میر داد کے ہمراہ جو مکتوب ارسال کیا تھا اس کے پہنچنے کے بعد ایک روز صبح کی نماز کے بعد دوستوں کے حلقہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ارادۃً یا بے ارادہ آپ کی جانب سے توجہ پیدا ہو گئی اور بقایا آثار جو آپ میں نظر آتے تھے اُن کو دُور کرنے کے در پے ہوا، اور وہ ظلمتیں اور کدورتیں جو محسوس ہو رہی تھیں ان کے دفع کرنے میں کوشش کرنے لگا، یہاں تک کہ آپ کے کمال کا ہلال بدرِ کامل بن گیا اور جو کچھ آفتابِ ہدایت میں امانت رکھا تھا وہ سب کا سب اس بدر میں منعکس ہوا، یہاں تک کہ کمال کی جانب میں کچھ باقی نہ رہا کہ جس کی توقع یا انتظار کیا جائے۔ إِلَّا أَنْ یَتَّسِعُ الظَرْفُ بَعْدَ ذَالِکَ وَ یَاخُذُ بِقَدْرِ وُسْعَتِہٖ شَیْئًا فَشَیْئًا (سوائے اس کے کہ ظرف وسیع ہو جائے اور اس کے بعد اپنی وسعت کے موافق تھوڑا تھوڑا کر کے حاصل کر لے) اور بہت دیر تک اس معنیٰ کی مثالی صورت نظر میں رہی یہاں تک کہ وہ یقین جو صدق کا مصداق ہے حاصل ہوا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ سُبْحَانَہٗ عَلٰی ذَالِکَ (اس پر اللہ سبحانہ کا شکرہے)
اس دولت کا حصول اس واقعے کی تاویل ہے جو آپ نے دیکھا تھا اور جس کے حاصل ہونے کے لئے آپ بڑے مبالغے اور تاکید کے ساتھ سوال کرتے تھے۔ لِلّٰہِ الحَمْدُ سُبْحَانَہٗ وَ الْمِنَّۃُ (اللہ سبحانہ کی حمد اور احسان ہے) کہ آپ کا قرض پورا پورا ادا ہو گیا، وعدہ وفا اور ایفائے عہد ہوا۔ امید ہے کہ اس کمال کے اندازے کے مطابق تکمیل حاصل ہو گی، اور اُس علاقہ کے دشت و صحرا آپ کے وجود شریف سے منور ہوں گے۔
آپ نے اپنی بے توفیقی کے متعلق تحریر کیا تھا اس کا ظاہری سبب قبض کی زیادتی ہے اور چونکہ آپ کا قبض عرصے تک رہتا ہے لہٰذا اس کا اثر اور نتیجہ بھی اس کی طوالت کی وجہ سے زیادہ ہوتا ہے (لہٰذا اس کا خیال نہ کریں) اور اپنے آپ کو تکلف کے ساتھ اعمال و عبادت کے ادا کرنے میں مشغول رکھیں اور اسی طرح عمل پیرا رہیں۔
دوسرے اس سال بہت علومِ بلند اور معارفِ ارجمند ظہور میں آئے ہیں، ان میں سے دو مسودے اخوند مولانا محمد امین2 اپنے ہمراہ لے گئے ہیں ان میں سے ایک مسودہ ہمارے حضرت خواجہ (باقی باللہ) قدس سرہٗ کی بعض رباعیات کی شرح کے حل میں ہے جو فیروز آباد کے دوستوں کی قرأت کے وقت تحریر ہوئی تھیں۔ اس رسالے میں توحید آمیز علوم ان رباعیات کی تقریب کے سلسلے میں درج ہوئے ہیں، اور علماء اور اُن صوفیہ کے درمیان جو کہ وحدت الوجود کے قائل ہیں مطابقت پیدا کی ہے، اور وہ اس طرز پر تحریر ہوئے ہیں کہ فریقین کا نزاع لفظی رہ جاتا ہے۔ دوسرا مسودہ وہ مکتوب ہے جو فرزندی3 و ارشدی کے نام بہت بسط و تفصیل کے ساتھ تحریر کیا گیا ہے۔ اس کے مطالعے کے وقت آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ یہ علوم کس درجہ بلند ہیں۔ اگر ان میں کوئی بات شبہ والی ہو تو دریافت کر لیں۔
1 آپ کے نام 33 مکتوبات ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 119 پر گزر چکا ہے۔
2 مولانا محمد امین کے نام دو مکتوب ہیں اور تذکرہ دفتر اول مکتوب 166 پر درج ہے۔
3 غالبًا مخدوم زادہ کلاں خواجہ محمد صادق مراد ہیں اور مکتوب 234 دفتر اول ہے۔