دفتر 1 مکتوب 226: اس بیان میں کہ زندگی کی فرصت (مہلت) بہت کم ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر مترتب ہے اور اس کے مناسب بیان میں

دفتر اول مکتوب 226

اپنے برادرِ حقیقی میاں شیخ مودود؂1 کی طرف تحریر فرمایا۔ اس بیان میں کہ زندگی کی فرصت (مہلت) بہت کم ہے اور ہمیشہ کا عذاب اس پر مترتب ہے اور اس کے مناسب بیان میں۔

میرے محترم بھائی کا گرامی نامہ موصول ہو کر خوشی کا باعث ہوا۔ اے بھائی! وَفَّقَنَا اللّٰہُ سُبْحَانَہٗ وَ إِیَّاکَ (اللہ سبحانہٗ ہم کو اور تم کو (نیک اعمال کی)توفیق عطا فرمائے) زندگی کی فرصت بہت کم ہے (اگر زندگی خلافِ شریعت کاموں میں گزاری تو) اس پر ہمیشہ کا عذاب مترتب ہو گا۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ کوئی شخص (زندگی کی) اس فرصت کو بے فائدہ کاموں کے حصول میں خرچ کر ڈالے اور دائمی تکالیف کو اپنے اوپر لازم کرلے۔

اے بھائی! لوگ اطراف و جوانب سے اسبابِ دنیوی کو چھوڑ چھاڑ کر مور و ملخ (چیونٹی اور ٹڈی) کی طرح یہاں (سر ہند) آ رہے ہیں اور تم ہو کہ گھر کی دولت کی قدر نہ جان کر اس کمینی دنیا کی طلب میں بڑے مزے کے ساتھ بھاگے پھر رہے ہو اور بڑے شوق کے ساتھ اس کے حصولِ میں لگے ہوئے ہو۔ "اَلْحَیَاءُ شُعْبَۃٌ مِّنَ الْإِیْمَانِ"؂2 ترجمہ: ”حیا ایمان کی شاخ ہے“۔ یہ حدیثِ نبوی علیہ من الصلوات افضلہا و من التسلیمات اکملہا ہے۔

اے بھائی! اہل اللہ کا اس طریقے پر اجتماع اور اس طرح للہ فی اللہ کی (خالص اللہ کے لئے) جمعیت جو کہ آج کل سر ہند میں میسر ہے، اگر تمام جہان کے چاروں طرف چکّر لگاؤ تو بھی معلوم نہیں کہ اس دولت کا عشر عشیر (سواں حصہ) کہیں پا سکو، اور ذرا سا بھی اس ماجرے کا حال معلوم کر سکو، اور تم نے اس دولت کو مفت میں اپنے ہاتھ سے کھو دیا ہے، اور عمدہ قسم کے جواہرات کو چھوڑ کر بچوں کی طرح اخروٹ و منقی پر کفایت کی ہے مصرعہ

شرمت بادا ہزار شرمت بادا

ترجمہ:

شرم آئے ہزار شرم آئے

اے برادر! شاید (قضا و قدر اس کے بعد) پھر کبھی فرصت نہ دیں، اگر دیں بھی تو اس قسم کا اجتماع قائم نہ رہے، اس وقت کیا علاج ہو گا اور کس طرح تدارک ہو گا اور کس چیز سے اس کی تلافی کر سکو گے‍۔ تم نے خطا کی ہے اور غلط سمجھا ہے، مرغن اور شیریں لقموں پر فریفتہ نہ ہو جاؤ، نفیس اور مزین لباسوں پر دھوکا نہ کھاؤ کہ ان کے نتائج دنیا و آخرت میں حسرت و ندامت کے علاوہ کچھ نہیں۔ اپنے اہل و عیال کی رضا مندی حاصل کرنے کے لئے اپنے آپ کو مصیبت میں ڈالنا اور آخرت کا دائمی عذاب مول لینا عقلِ دُور اندیش سے بہت دور ہے۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ تم کو عقل دے اور غفلت سے متنبہ کرے۔

اے بھائی! دنیا بے وفائی میں ضرب المثل ہے اور دنیا دار کمینگی اور بخیلی میں مشہور ہیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ اپنی قیمتی عمر کو اس بے وفا اور کمینی دنیا کے پیچھے صرف کرے۔ مَا عَلَی الرَّسُوْلِ إِلَّا الْبَلَاغُ (قاصد کا کام پیغام پہنچا دینا ہے)

و السَّلام۔

؂1 آپ حضرت مجدد رحمۃ اللہ علیہ کے چھوٹے بھائی ہیں۔ آپ کے نام دو مکتوب ہیں: ایک یہی اور دوسرا دفتر دوم کا مکتوب نمبر 10 ہے۔ باقی حالات معلوم نہ ہو سکے۔

؂2 أَخْرَجَہُ الشَّیْخَانِ۔