دفتر 1 مکتوب 213: پند و نصائح اور اہلِ سنت و جماعت کی پیری کی ترغیب میں کہ یہی فرقہ ناجیہ ہے اور علماء سو کی صحبت سے پرہیز کرنے میں جنہوں نے علم کو دنیا کی دولت حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا ہے

مکتوب 213

سیادت پناہ شیخ فرید؂1 کی طرف صادر فرمایا۔ پند و نصائح اور اہلِ سنت و جماعت کی پیری کی ترغیب میں کہ یہی فرقہ ناجیہ ہے اور علماء سو کی صحبت سے پرہیز کرنے میں جنہوں نے علم کو دنیا کی دولت حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا ہے۔

حق سبحانہٗ و تعالیٰ آپ کو آپ کے جد امجد علیہ و علی آلہ الصلوات و التسلیمات کے طفیل ان باتوں سے جو آپ کے لائق نہیں ہیں، اپنی پناہ میں رکھے۔ حق سبحانہٗ و تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿ھَلْ جَزَآءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ﴾ (الرحمٰن: 60) ترجمہ: ”اچھائی کا بدلہ اچھائی کے سوا اور کیا ہے؟“ (یہ فقیر) نہیں جانتا کہ آپ کے احسان کا بدلہ کس احسان سے ادا کرے سوائے اس کے کہ نیک اوقات میں "سلامتئ دارین" کی دعا سے "رطب اللسان" (زبان کو تر) رکھے۔ اَلْحَمْدُ لِلهِ سُبْحَانَہٗ وَ الْمِنَّۃُ (اللہ سبحانہٗ کی حمد اور اس کا احسان ہے) کہ یہ چیز (آپ کی) طلب کے بغیر حاصل ہے، اور دوسرا احسان جو بدلے کے لائق ہے وہ وعظ و نصیحت ہے اگر قبول ہو جائے تو کیا ہی نعمت ہے۔

اے شرافت و نجابت کے مرتبے والے! تمام وعظوں کا خلاصہ اور تمام نصائح کا لبِ لباب دین دار لوگوں اور شریعت والے حضرات کے ساتھ میل جول میں خوش رہنا ہے۔ دین اور شریعت کا پابند ہونا اہل سنت و جماعت کے طریقۂ حقہ کے سلوک پر وابستہ ہے جو تمام فرقہ ہائے اسلامیہ کے درمیان "فرقۂ ناجیہ" (کے نام سے منسوب) ہے۔ ان بزرگوں کی اتباع و پیروی کے بغیر نجات نا ممکن ہے اور ان لوگوں کی آراء کی پیروی کے بغیر فلاح دشوار ہے، اس بات پر تمام عقلی و نقلی اور کشفی دلائل شاہد ہیں۔

اور ان میں اختلاف کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اگر یہ معلوم ہو جائے کہ کوئی شخص ان بزرگوں کے صراط مستقیم سے رائی کے دانے کے برابر بھی ہٹ گیا ہے تو اس کی صحبت کو زہرِ قاتل جاننا چاہیے اور اس کی مجالست کو سانپ کا زہر سمجھنا چاہیے۔ بے باک (آزاد خیال) طالب علم خواہ کسی فرقہ سے ہوں دین کے چور ہیں، ان کی صحبت سے پرہیز کرنا ضروریاتِ دین میں سے ہے۔ یہ فتنہ و فساد جو دین میں پیدا ہو گیا ہے اسی جماعت کی بد بختی کی وجہ سے ہے۔

کیونکہ انہوں نے دنیاوی اسباب کی خاطر اپنی آخرت کو تباہ و برباد کر دیا ہے (آیۂ کریمہ) ﴿أُوْلٰئِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَۃَ بِالْھُدٰی فَمَا رَبِحَتْ تِجَارَتُھُمْ وَ مَا کَانُوا مُھْتَدِیْنَ﴾ (البقرۃ: 16) ترجمہ: ”یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خرید لی ہے لہٰذا نہ ان کی تجارت میں نفع ہوا اور نہ انہیں صحیح راستہ نصیب ہوا“۔

کسی شخص نے ابلیس لعین کو دیکھا کہ آرام سے فارغ بیٹھا ہے اور گمراہ کرنے اور بہکرنے سے اپنے ہاتوں کو روکے ہوئے ہے۔ اس نے اس کا سبب دریافت کیا تو اس لعین نے جواب دیا کہ اس زمانے کے علماءِ سوء میرا کام کر رہے ہیں اور گمراہی و بہکانے کے ذمہ دار بن گئے ہیں۔

وہاں کے طلبا میں مولانا عمر ایک نیک طبیعت آدمی ہے بشرطیکہ آپ اس کی حوصلہ افزائی کریں اور اظہارِ حق پر دلیر کر دیں، اور حافظ امام بھی اسلام کا جنون رکھتا ہے اور اسلام میں جنون کے بغیر چارہ نہیں (حدیث شریف) "لَنْ یُّؤْمِنَ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یُقَالَ إِنَّہُ مَجْنُوْنٌ"؂2 ترجمہ: ”تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مؤمن نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس کو مجنوں نہ کہا جائے“۔ آپ کو معلوم ہے کہ اس فقیر نے تقریر اور تحریر میں اور نیک صحبت اختیار کرنے کی ترغیب میں کوئی دقیقہ باقی نہیں رکھا اور بری صحبت سے بچنے کی تاکید میں مبالغہ کرنے سے اپنے آپ کو معاف نہیں رکھا، کیونکہ (فقیر) اس کو "اصلِ عظیم" جانتا ہے، آگے قبول کرنا آپ کا کام ہے اور قبول کرنے کی سعادت دینا حق تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ پس اس شخص کے لئے مبارک ہے جس کو حق تعالیٰ نے خیر کا مظہر بنایا۔ آپ کے احسانات کی یاد داشت نے اس (نصیحت آمیز) گفتگو پر آمادہ کیا اور یہ خیال بھی نہیں رہا کہ یہ باتیں کہیں آپ کے رنج و ملال اور درد سری کا باعث نہ بن جائیں۔ و السلام

؂1 آپ کے نام بائیس مکتوب ہیں اور آپ کا تذکرہ دفتر اول مکتوب 43 کے فٹ نوٹ میں ملاحظہ فرمائیں۔

؂2 اس حدیث کو ابن حبان، احمد، ابو یعلی اور ابن سنی نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے حوالے سے ذکر کیا۔ نیز یہ حدیث مکتوب 65 و 119 میں گزر چکی ہے۔